لزبن( ضیاءسید سے) اب پانامہ لیکس کے بعد پرتگال لیکس کے نام سے کئی انکشافات سامنے آئے ہیں اور مزید انکشافات کے سامنے آنے کا امکان ہے۔
ذرائع کےمطابق، بعض لوگ سرمایہ کاری کانفرنسوں کی آڑمیں سرمایہ اور افراد پاکستان سے پرتگال منتقل کرنے کی سعی کررہے ہیں۔
اسی طرح کی ایک کوشش پرتگال میں منعقد ہونے والی تجارت اور سرمایہ کاری کانفرنس کے ملتوی ہوجانے سے ادھوری رہ گئی ہے۔ یہ کانفرنس دوبارہ ملتوی ہورہی ہے، پہلے یہ کانفرنس پندرہ ستمبر کو ہونی تھی جبکہ بعد میں بارہ اور تیرہ اکتوبر کا اعلان کیاگیا۔ ذرائع کا کہناہے کہ اس کانفرنس کے پیچھے ٹریڈ مافیا کے کچھ لوگ شامل ہیں جو اس کانفرنس کی آڑ میں اپنے مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ یعنی سرمایہ کاری کانفرنس کے بہانے پاکستان سے کچھ لوگوں کو پرتگال لانے کا منصوبہ بنایا گیا تھا۔ کانفرنس کا ظاہری طور پر مقصد یہ بیان کیا گیا تھا کہ اس کے ذریعے یورپ کے سرمایہ کاروں کی توجہ صوبہ خیبرپختونخواہ کے علاقے صوابی میں بننے والے سی پیک سے شہر میں سرمایہ کاری کی طرف مبذول کروانا تھی۔ یہ تجارت اور سرمایہ کاری کانفرنس پرتگال کے شہر پورتو میں منعقد ہونا تھی لیکن اس کانفرنس کے چیف آرگنائزر سمیت اس میں شریک ہونے والے درجنوں فرضی منتظمین اور تاجروں کو اسلام آباد میں پرتگال کے سفارتخانہ کی طرف سے اب تک ویزے نہیں مل سکے۔
اگرچہ پرتگال میں پاکستان کے سفارتخانے نے اس کانفرنس کی ملتوی ہونے کی وجوعات پر کوئی تبصرہ نہیں کیا لیکن بعض حلقے اس کانفرنس کو ایک بہت بڑا سکینڈل قرار دے رہے ہیں جس کا مقصد پاکستان سےلوگوں کو پرتگال منتقل کرنا تھا۔ اگرچہ یہ منصوبہ پایہ تکمیل تک پہنچنے سے پہلے ہی ناکام ہوگیا لیکن اسطرح کے کئی اورگھناونے منصوبے پر کام جاری ہےجن کے سکینڈلز ابھی منظرعام پر نہیں آئے۔
یہ پہلی بار نہیں بلکہ اس سے قبل بھی پرتگال سمیت کئی یورپی ملکوں نے کئی بار شکایات کی ہیں کہ پاکستان سے اس طرح کے وفود یورپ غائب ہونے کے لیے آتے ہیں۔
یاد رہے کہ یورپی یونین کی ایجنسی یوروپول، پرتگال کی امیگریشن اور پاکستان کی امیگریشن سال 2014 سے سال 2017 تک پرتگال آنے اور جانے والے تجارتی، سرمایہ کاری اور سپورٹس اینڈ کلچرل اور تعلیمی وفود کے دوروں کے بارے میں تحقیقات کر رہے ہیں کیونکہ جتنے بھی وفود پاکستان سے پرتگال سمیت یورپی ممالک آئے ہیں۔ یعنی ان میں سے اکثرکے بارے انسانی اسمگلنگ کے حوالے سے شکایات سامنے آئی ہیں۔ پرتگال کے امیگریشن حکام نے اس بارے میں مقامی پاکستانیوں سے بھی معلومات حاصل کی ہیں۔ اس دوران یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ بہت سے پاکستانی سرمایہ کارگولڈن ویزہ سکیم کے حصول کے لیے پرتگال کا رخ کر رہے ہیں۔ ان میں سے اکثر کے بارے میں کہاجارہا ہے کہ وہ اپنا کالا پیسہ سفید کرنے کے لیے اس گولڈن ویزا سکیم میں رقوم لگاناچاہتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے بعض لوگوں نے پاکستان پرتگال بزنس فورم، بزنس کونسل اور فرینڈز کے ناموں سے این جی اوز قائم کی ہیں جو کاروباری لوگوں کا بھاری سرمایہ پاکستان سے پرتگال منتقل کرنے میں معاونت کررہی ہیں۔ اس طرح کی کانفرنسیں کروانے میں ایک اور فرم بریجنگ ٹریڈ انٹرنیشنل بھی پیش پیش ہے۔ ان تنظیموں اور کمپنیوں کے پرتگال میں گولڈن ویزہ کا کام کرنے والی فرموں اور قانونی ماہرین سے رابطے ہیں جب کہ پرتگال کی لوکل بزنس کمیونٹی اور پرتگال میں مقیم پاکستانیوں کو اس کی کوئی خبر نہیں۔ اس سکیم کے تحت پانچ کروڑ لگانے والوں کو پرتگال کی شہریت مل جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیے:عالمی برادری جنوبی ایشیا میں ایٹمی دوڑ کی اصل وجہ مسئلہ کشمیرکو حل کرائے، وزیراعظم آزاد کشمیر
اس سکیم میں ایک تو نام نہاد بڑے کاروباری لوگ پیسہ لگا کر اپنے کالے دھندے کو سفید کرنا چاہتے ہیں جبکہ اسی لالچ میں بہت سے دوسرے لوگ اس سکیم کو حاصل کرنےمیں کوشاں ہیں۔ اسی اثناء میں بہت سے ایجنٹ بھی میدان میں آگئے ہیں جو بھاری رقم کے عوض پاکستان میں لوگوں کو اس سکیم میں سرمایہ کاری کے لیے رہنمائی فراہم کررہے ہیں۔ دوسری طرف یورپی سفارتخانے بھی اس سکیم کے تحت ویزا درخواستیں وصول کرکے فیس کی مد میں لمبی رقوم لوگوں سے ہتھیا رہے ہیں حالانکہ یورپی سفارتخانوں کا ویزا کوٹہ بہت محدود ہے۔ سفارتخانے ویزا فیس کے لیے درخواستیں سب سے وصول کررہے ہیں لیکن اس کے بدلے محدود ویزے جاری کررہے ہیں۔ پاکستانیوں کی روزانہ کی بنیاد پر ہزاروں ویزہ درحواستیں موصول ہونے سے کافی زرمبادلہ اکھٹا کیا جا رہا ہے۔ سب سے زیادہ اہمیت فیملی ویزہ کو دی جا رہی ہے۔
دوسری طرف یہ بھی خبر ہے کہ یورپی حکام پاکستان سے ایسے تمام تجارتی، سرمایہ کاری، سپورٹس اینڈ کلچرل اور تعلیمی وفود کے یورپ آنے، غائب ہونے اور سیاسی پناہ حاصل کرنے جیسے مسائل پر بہت پریشان ہیں۔ ذرائع کے مطابق، یوروپول کی تحقیقات مکمل ہوتے ہی آئندہ سال 2018 مارچ میں پاکستان کے ایسے اداروں کوبلیک لسٹ کردیاجائے گا جو انسانی اسمگلنگ میں ملوث ہیں۔